اس نے سانپ کو بہت بھگانے کی مگر جونہی وہ لاش کو اٹھانے کی کوشش کرتا تو سانپ پھر نمودار ہوجاتا۔ اس نے آس پاس سے مقامی لوگ ڈھونڈے اور انہیں لیکر وہاں گیا۔ ان کے ساتھ بھی یہی معاملہ پیش آیا جب وہ سانپ کو بھگاتے تو سانپ بھاگ جاتا
یہ ہمارے دھدیال شہر کا واقعہ ہے اور کچھ ہی عرصہ پہلے پیش آیا۔ ہمارے محلے میں فیصل نامی ایک لڑکا رہتا تھا۔ شہر کے قریب ایک گائوں تھا جہاں فیصل کے بہت سے عزیز رہائش پذیر تھے۔ ایک دن سہ پہر کے وقت فیصل کو کوئی چیز دینے کیلئے گائوں جانا تھا وہ ایک دوست کو ساتھ لے کر موٹرسائیکل پر بیٹھ کر روانہ ہوگیا۔ گائوں میں اس کے رشتہ داروں نے روکنے کی بہت کوشش کی مگر فیصل نے کہا کہ گھر واپس پہنچنا ہے شام کا وقت قریب ہے‘ اس لیے ٹھہر نہیں سکتا۔ اس لیے جلد وہاں سے نکل کر واپس چل پڑا‘ راستے میں کچھ ویران جگہ بھی آتی تھی‘ جہاں محض ریت اور جھاڑیاں ہی تھیں‘ فیصل کو راستے میں پیشاب کی حاجت ہوئی اس نے دوست سے کہا تم موٹرسائیکل کے پاس ذرا ٹھہرو میں پیشاب کی حاجت سے فارغ ہوکر آتا ہوں۔
وہ ریت کے ٹیلے کے پیچھے چلا گیا۔ دوست وہاں انتظار کرتا رہا‘ فیصل کو واپسی میں دیر ہوئی تودوست نے آواز دی مگر جواب نہ ملا‘ تھوڑی دیر مزید گزری تو دوست کو قدرے پریشانی ہوئی۔ تھوڑی دیر کے بعد فیصل کا دوست بھی اس طرف چل پڑا جدھر فیصل گیا تھا۔ وہاں جاکر دیکھا تو فیصل گرا پڑا تھا۔ اس نے ہاتھ لگا کر دیکھا مگر فیصل کے جسم میں کوئی حرکت نہ ہوئی اس نے بار بار جھنجھوڑا تو یقین ہوگیا کہ فیصل اب زندہ نہیں۔ اس نے فیصل کو اٹھا کر لانے کی کوشش کی تو اچانک ایک بڑا سا سانپ قریب سے نمودار ہوا اوردوست کو لاش سے پرے ہٹا دیا۔
اس نے سانپ کو بہت بھگانے کی کوشش کی مگر جونہی وہ لاش کو اٹھانے کی کوشش کرتا تو سانپ پھر نمودار ہوجاتا۔ اس نے آس پاس سے مقامی لوگ ڈھونڈے اور انہیں لیکر وہاں گیا۔ ان کے ساتھ بھی یہی معاملہ پیش آیا جب وہ سانپ کو بھگاتے تو سانپ بھاگ جاتا مگر جونہی فیصل کی لاش کو اٹھانے کی کوشش کرتے سانپ پھر سے نمودار ہوجاتا اور حملہ کرنے کے انداز میں ان کی طرف لپکتا۔ کسی نے کہا کہ یہ کوئی خاص معاملہ ہے۔ کسی نیک دیندار آدمی کو لے کر آئو کہ اس کا کوئی حل کرے۔ قریبی گائوں سے ایک قاری کو بلایا گیا انہوں نے کچھ پڑھائی کی سانپ کہیں غائب ہوگیا اب لاش اٹھانے کیلئے بڑھے تو پھر سانپ دوبارہ نمودار ہوگیا۔ قاری صاحب نے کہا کہ یہ میرے بس کی بات نہیں اور کسی عامل کا پتہ دیا۔
لاش وہیں پڑی رہی۔ اس عامل کو بلایا گیا اس نے بہت دیر تک کچھ پڑھا‘ لاش کو ایک حصار میں بند کیا اور آس پاس چل پھر کر کچھ پڑھتے رہے‘ کافی دیر کے بعد لوگوں نے کہا کہ اب لاش کو اٹھالو اور تیزی سے اسے لے جائو ‘ فیصل کے گھر والوں نے بہت عجلت سے یہ کام کیا اور اٹھا کر گھر لے آئے اور صبح جلد ہی دفن کردیا۔ فیصل کے گھر والوں کے اصرار کے باوجود عامل نے کبھی اس کی تفصیل یا پس منظر نہیں بتایا۔ فیصل کی کوئی لغزش یا کوئی ایسا گناہ تھا جس کی وجہ سے یہ سب کچھ سامنے آیا؟ اور سانپ کا روکنا کن وجوہات کی بنا پر ہوسکتا ہے؟
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں